3/2/11

خدا حافظ پاکستان ’جارج کا پاکستان‘ کے فولٹن کا آخری سلام


خدا حافظ پاکستان ’جارج کا پاکستان‘ کے فولٹن کا آخری سلام

’سلمان تاثیر نہیں روشن خیال پاکستان کی موت‘

’مت جاؤ گود لیے جانے والے بیٹے! ہماری ماں بیمار ہے اور اس کے بچے ابہام کا شکار ہیں۔ بھائی مت جاؤ۔’

یہ اپیل تھی ایک خاتون کی جو انہوں نے پاکستان کی نو سال پرانی شہریت رکھنے والے معروف ٹی وی شخصیت جارج فولٹن سے کی۔ جارج کی پاکستان میں وجہ شہرت چند برس قبل چلنے والی ایک ٹی وی پروگرام ’جارج کا پاکستان‘ تھا۔

اس پروگرام میں وہ یعنی برطانیہ سے آئے ایک انگریز جارج فولٹن تمام ملک میں گھومتے پھرتے ہیں اور اپنے تاثرات ریکارڈ کرتے ہیں۔ بعد میں انہیں اس وقت کے وزیر اعظم شوکت عزیز پاکستانی شہریت دے دیتے ہیں۔

اب نو برس بعد ایک انگریزی اخبار میں ایک آرٹیکل ’جارج کا خدا حافظ‘ عنوان کے مضمون میں پاکستان چھوڑنے کا اعلان کیا ہے۔ اس مضمون میں ان کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ نو سالوں سے ایک غیرمتوازی رشتے میں پھنسے ہوئے تھے۔

’میرا رابطہ گو کسی حد تک غیر متوقع طور پر ہوا تھا جو جلد ہی ایک جذباتی محبت میں تبدیل ہوگیا۔ میرے ساتھی نے بھی پوری طرح محبت کا جواب محبت سے دیا۔ محبت میں اندھا ہوکر میں اس کی کمزوریاں نہیں دیکھ سکا۔ ہاں بعض اوقات وہ خود کو نقصان پہنچاتی ہے اور حد درجے غیر ذمےدار ہوجاتی ہے، مگر میں امید کرتا رہا کہ اس کی فطرت میں چھپے بہتر پہلؤوں کے ذریعے اسے بدلہ جاسکتا ہے۔ پھر پاگل پن دیکھتے ہوئے مجھے اپنی زندگی کا خطرہ پیدا ہوگیا، میں نے فیصلہ کیا کہ یہاں سے چلا جاؤں۔ یہ طلاق آج ہو رہی ہے۔ اس محبوبہ کا نام پاکستان ہے اور آج میں اسے چھوڑ کر جا رہا ہوں۔‘

میرے لیے یہ بالکل مشکل فیصلہ نہیں تھا۔ بلکہ یہ فیصلہ میں نے نہیں کیا۔ یہ فیصلہ میرے لیے کیا گیا۔ پاکستان میں آپ اپنا مقصد خود نہیں بناتے۔ پاکستان آپ کے لیے بناتا ہے۔ یہاں سے ہزارہا خبریں نکلتی ہیں۔۔۔۔۔

اس مضمون میں انہوں نے مزید لکھا ’میرے لیے یہ بالکل مشکل فیصلہ نہیں تھا۔ بلکہ یہ فیصلہ میں نے نہیں کیا۔ یہ فیصلہ میرے لیے کیا گیا۔ پاکستان میں آپ اپنا مقصد خود نہیں بناتے۔ پاکستان آپ کے لیے بناتا ہے۔ یہاں سے ہزارہا خبریں نکلتی ہیں۔۔۔۔۔

’پاکستان اب تمھارے ناکام ریاست بننے میں بہت کم فاصلہ رہ گیا ہے۔ تم ایک پرتشدد ریاست بن گئی ہو جہاں ہندو مسلمانوں کو نہیں بلکہ مسلمان مسلمان کو قتل کر رہا ہے۔ میں نے سلمان تاثیر کے قتل پر سوگ نہیں منایا۔ میں انہیں نہیں جانتا تھا لیکن میں نے سوگ منایا اس پہلو کا جس کی وہ نمائندگی کرتے تھے اور وہ تھی روشن خیال پاکستان کی موت۔ گورنر کی موت نے بتا دیا کہ انتہا پسندی کا کینسر کس حد تک ہمارے معاشرے میں سرایت کرچکا ہے۔۔۔۔۔۔‘

بی بی سی اردو سے بات کرتے جارج فولٹن نے کہا کہ وہ روانگی کی تیاری کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں جو کہنا تھا وہ کہہ چکے ہیں اور اس مضمون سے زیادہ بات نہیں کریں گے۔ یہ ایک مشکل میں پھنسے ملک سے محفوظ مقام کی جانب روانہ ہونے والے ایک شخص کا خوف تھا یا کوئی اور وجہ معلوم نہیں ہوسکا۔


Bookmark and Share

0 comments:

Label Cloud

Latest Urdu News

Pakistan News

Sports News

  © Hum Hain Pakistani 2009

Back to TOP